شاید قسمت کا بھی مارا ہوں
سچ ہے ٹوٹا ہوا تارا ہوں
اسی نے کہا تھا ہاں تمہارا ہوں
کمزور وقتوں کا سہارا ہوں
شبِ سیاہ نہیں صبحوں کا تارا ہے
نئی زندگی کا اشارہ ہوں
ہاں بس تمہارا ہوں
———
اداس نہ ہوا کرو
اداسی میں تم اور بھی سندر لگتے ہو
آنکھوں کے خواب عنوان سا بن جاتے ہیں
ہر عنوان میں اک سوال سا بن جاتے ہیں
کہہ دیتی ہے سب کچھ تمہاری اداسی
زندگی کے کسی موڑ پر اداسی چھوڑ آؤ
خزاں میں بھی بہار کی طرح مسکراؤ
آندھیوں میں بھی مسکان کا دیا جلاؤ
جانتا ہوں اداسیوں میں بھی کمال لگتے ہو
چمن میں کھلے کسی سرخ گلاب کی طرح
———
آئینہ دیکھو اور ذرا سا مسکرادو
اس آئینے کا قرض تو اتار دو
کہا نا جانے دو اب تو مسکرا دو
پھر سے یہ بہار ہو نہ ہو
پھر کب تم مسکراؤ گی یہ تو بتادو
جانے کیوں تم اتنی مغرور ہو
ہاں شاید تم سب سے حسین ہو
اک دفعہ تو کہہ دو ہاں تم بے قصور ہو
اک دفعہ ہی سہی مگر غرورِ حسن کو بھول کر
اوپر والے کا سجدہ ضرور کرو
جس نے ایسا شعلہ بنایا اس کا ہی کچھ تو قرض اتار دو
———
Love Poetry In Urdu
ہاں سچ ہے وقت سے ہارا ہوں
سنو! پھر سے کہہ رہا ہوں
ہاں اب تو قرض اتار دو