میری زیست کو غم کاسمندربناگیاہے
جسم سےاس کی خوشبو آتی ہے
اپنی چاہت میں مجھے نہلا گیاہے
جسے پھول سےنازک سمجھاتھا
وہی مجھےکانٹوں کاہارپہنا گیا ہے
نہ جانےکون تھاکہاں سےآیاتھا
جو اصغرکودیوانہ بنا گیا ہے
———
میں نے تجھے سجایا
میری ہر یاد میں
میں نے تجھے بسایا
میری ہر فریاد میں
بس تیرا نام آیا
دِن میں، رات میں
تیرا خیال آیا
دھوپ میں، برسات میں
سامنے تجھے پایا
خوشی میں، غم میں
تیرا ساتھ نبھایا
اب میری زندگی میں
میں نے تجھے ہمسفر بنایا
———
سب سے بچھڑ جاتے ہیں
سوچتے ہی تم کو
حد سے گذر جاتے ہیں
کیا خبر ہے تم کو
تم ہی پر مرے جاتے ہیں
تمہاری بے رُخی پر
ٹوٹ کر بکھر جاتے ہیں
———
ہاں میں نے عشق کیا
تیرا دیدار کیا
تُجھ پہ اعتبار کیا
تیرے بِن تڑپ کے جیّا
اب تو مل جا اے پِیا
دل دیا، درد لیا
ہاں میں نے عشق کیا
———
ورنہ کیا بات تھی کس بات نے رونے نہ دیا
رونے والوں سے کہوانکا بھی رونا رولے
جن کو مجبور یہ حالات نے رونے نہ دیا
———
اس کےحوالےدل کی جاگیرکررہاہوں
دل کی چابی اس کےہاتھ میں تھماکر
حقیقت اپنےخوابوں کی تعبیرکررہاہوں
مجھےہرحال میں اس کا دل جیتنا ہے
اس کہ پڑوس میں گھر تعمیرکررہاہوں
اپنےپیار کےسہارےاسے اپنا بنا کر
اس کی محبت سےخودکوامیرکررہاہوں
میراآوارہ دل کئی اورجانےکا نام نہ لے
اس کی چاہ کو پاؤں کی زنجیرکررہاہوں
———
بس تم سے ہی ہیں وابستہ
کہ محبتوں میں بارش
بڑی لازمی سی شے ہے
چاہے آسمان سے برسے
چاہے میری آنکھ سے
———
جا کے ٹھہری ہے محض شکایات پہ
بے سبب نہ تھا روٹھ کے جانا تیرا
راز کھلتے ہیں نئے سوالات پہ
بے جا دردمندی بھی خسمِ جاں ہوئی
اب تو حشر بپا ہوگا وصل کی رات پہ
آپ کے تمام شکوے بجا ہوئے پر
کیا خوب تھا ہوتا یہ سب ملاقات پہ
میں ناداں ہوں نا سمجھ ہوں پیارے
گر بات رکی ہے آکر مری اوقات پہ
خود ہی منصف و اہلِ قلم ہوے ہو آدی
فیصلہ دے دیتے ہو مری ذات پہ
———
محبوب سےملنےکاکوئی سبب ہوجائے
میں جسےملنےکو ہرگھڑی بیتاب رہتاہوں
شائد اس کہ دل میں ملنےکی طلب ہو جائے
یہ نہ ہو حسن کی تاب نہ لا سکیں آنکھیں
انہیں دیکھتےہی بند دھڑکن قلب ہو جاہے
کسی دن وہ اچانک مجھ سےملنےچلےآہیں
کون جانے اصغریہ کرامت کب ہو جائے
کسی چارہ گرکےپاس بھی کوئی چارہ نہ ہو
دیکھتےہی دیکھتےاصغر جاں بلب ہوجائے